محترم قاریین :
آج خبروں کے اہم موضوعات میں سے ایک موضوع افغانستان کی بدحالی اور معاشی کمزوری ہے ۔پوری دنیا کے اہم ممالک آج انسانی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کی کوشش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، یہاں تک کہ وہ نیٹو کے ممالک اور ان کے دست راست ممالک بھی جو کہ افغانستان میں جنگ ہار چکے ہیں –
یہ حالات ایک طرف تو سنگین معاشی اور ابتر انسانی صورتحال کا اشارہ کررہے ہیں, دوسری طرف مسلمان افغان عوام کے بے پناہ پوٹینشل کی طرف ہماری توجہ بھی چاہتے ہیں کہ ان افغان مسلمانوں نےبے سروسامانی میں دنیا کے اتحاد کو شکست دے کر اسلام کی حقانیت کو سربلند کردیا- مزید یہ کہ افغانستان میں امن قائم کرکے تمام دشمنوں کو معاف کرکے اور عالمی قوتوں کو اپنے ملک سے وعدہ کے مطابق جانے دینے پر اعلیٰ اقدار کا مظاہرہ کیا ۔
مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں یہ حقیقت نمایاں ہے کہ افغانستان میں معاشی وسائل اور سب سے بڑھ کر اعلیٰ انسانی وسائل موجود ہیں جوکہ کسی بھی معاشرے اور معیشت کی ترقی کے لئے لازمی جز ہیں – اس وقت پوری دنیا افغانستان کی امداد کی بات کررہی ہے مگر ہم بحیثیت معیشت دان یہ سمجھتے ہیں کہ امداد کے علاوہ افغانستان میں روزگار بڑھانے، ایک خود کفیل اور مضبوط معیشت کے قیام کے حددرجہ امکانات ٰ موجود ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ درست معاشی پالیسیاں اپنائی جائیں –
آج امریکہ سمیت مختلف ممالک میں معاشی مسائل ،حقیقی اور زری بازاروں میں بحرانوں (bubbles)، مہنگائی ، خراب ہوتی ہوئی آمدن کی تقسیم ، معاشرتی ناہمواریاں اور بے روزگاری نے سراٹھایا ہوا ہے تو دوسری طرف مختلف معاشی نظریات بشمول جدید زری نظریات(MMT) اور اسلامک بینکنگ کے نظریات دنیا کے ممالک کے معاشی مسائل حل کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں-
ہم بحیثیت معیشت دان یہ سمجھتے ہیں کہ ان مسائل کی وجہ سود پر قائم زری نظام جو کہ بڑے پیمانے پر حقیقی اور زری بازروں میں سٹے کا باعث ہے- یاد رہے کہ اسلامک بینکاری بھی عملی طور پر مسائل کوروکنے سے قاصر ہے کیونکہ وہ سودی نظام کے خاتمہ کی نہیں بلکہ اس کے قیام کے ساتھ ہے مثلاً پاکستان میں +Kibor منافع پر کام کرتی ہے اور اس شرمناک کام کی تشہیر بھی کرتی ہے-
معاشی مسائل پر پوری دنیا شدید اذیت اور پریشانی کا شکار ہے۔افغانستان میں سودی معاشی نظام نہیں بلکہ غیر سودی اسلامی معاشی نظام قائم کیا جائے جو دنیا کے لئے ایک نظیر ہو اوراسطرح بحرانوں (bubbles) سے بھری معاشی زندگی کے مقابلے میں حقیقی سکون والی اسلامی معاشی زندگی ومعاشرہ پوری دنیا کے لئے مثال بن سکے۔
اس سلسلے میں ایک ورکنگ گروپ کا قیام عمل میں لایا جارہاہے۔ یہ گروپ اپنے مضامین و سود سے پاک معاشی پالیسیاں وغیرہ اپنی web site پر شائع کرئے گا اسطرح یہ علمی ورثے میں اضافے کا بھی باعث ہوگا- یہ دنیا بھر کے معیشت دانوں کے لئے ایک جہت فراہم کرئے گا – اس گروپ کا مقصد یہ بھی ہے کہ وہ افغانستان کی معیشت میں غیر سودی اسلامی معاشی نظام کے ذرئعے روزگار کی فراہمی ، خود کفیل اور مضبوط معیشت کا قیام عمل میں لائے ، یہ اسلامی معاشی نظام اور اس کا پالیسیاں دوسرے ممالک کیلئے بھی ایک مشعل راہ کا کام کریں گیں –
اس گروپ میں فعال ماہرین معاشیات ، سیاسیات، و سماجیات عرصہ تیس سال سے جناب ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری صاحب کی سرپرستی میں سرمایہ دارانہ طرز معاشرت، سماجیات، سیاست، ریاست و معاشیات پر علمی بنیادوں پر تنقید مرتب کر رہے ہیں، اس سلسلے میں اس گروپ نے بیش بہا کتب و علمی مواد
مرتب کیا ہے جو ہماری درج ذیل سایٹ پر دستیاب ہیں،
www.rejectingfreedomandprogress.com
اس گروپ میں شامل کچھ چیدہ چیدہ افراد کا مختصر تعارف:
-Dr Javed Akbar Ansari,
Founded & Led research & study circle from 1990 till to date. The circle compiled comprehensive critique in form of several books & articles on western philosophies and prepared plans to deconstruct capitalist order.
Trained hundreds of Ulema & Islamic activists from across all Islamic sects and Islamic political groups to counter modernity in all its form and shape on ILMI grounds.
Summary:
Industrial & Financial Economist
Extensive experience in UN agencies, Banks and management consultancies
15 years teaching/research experience in British universities and dean of the college of business management, Karachi- 1998-2004
Dean CBM- Karachi & Director of research institute of Business Management and Head of department of education and Social Sciences College of business management (CBM)
Expertise in:
Microeconomic policy analysis
Corporate strategy especially within the financial & educational sectors
Corporate image building
Negotiation with international financing agencies and banks
Small scale & microfianancing
Capital market operations
Academic administration
Research organization
Teaching areas: Economics, banking, business ethics, international business, international relations, political philosophy and policy analysis
Economics editor & financial journalist
Author of 8 books, several journal articles and UN research reports
Education:
PhD UNIVERSITY OF Sussex UK
MSc (Economics) London school of economics
Diploma in development economics, university of Cambridge
MA Economics University of Karachi Pakistan, 1st position
BA honors university of Karachi Pakistan, 1st position
-Muhammad Suhail
Fellow of Institute of Chartered Accountants of Pakistan
Fellow of Institute of Cost n Management Accountants if Pakistan
25 years of Professional experience of Corporate Finance n Accounts
Practising Direct n Indirect Taxation and Management Audit since 2014
Member of Karachi Tax Bar Association
Member of PIPFA
Student of Dr. Javaid Akbar Ansari Sahab and member Circle Group
Karkun Jamat-e-Islami
-Dr. M. Tahir- M.Sc (Essex), Ph.D (Karachi)
24 years of teaching experience at undergraduate and graduate in different institutions (K.U, IoBM, KIET, BISTAK).
کاشف علی شیخ–
مکینیکل انجینئر – این ای ڈی
سابق ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی
حضرت قاری نور محمد صاحب نور اللہ مرقدہ کے فعال مریدین میں شمار ہوتے ہیں اور اب حلقہ ارادت حضرت مفتی محمد خالد نور صاحب دامت براکاتہ سے استوار ہے۔
1990 سے ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری صاحب کی رہنمائی میں مغربی تہذیب اور سرمایہ دارانہ نظام حیات کے رد کے کام میں حصہ رہا ہے۔
سرمایہ دارانہ نظام کے رد کیلئے تفہیم مغرب کورسز پڑھاتے ہیں۔
عمر یوسف زئی۔-
فاضل درس نظامی 2006
و تخصص فی الفقہ۔2008
ایم اے اصول الدین جامعہ کراچی
تدریس:متفرق دینی مدارس بشمول جامعہ ابن عباس گلستان جوہر 2009 تا 2017.
حالیہ تدریس :گورنمنٹ ہائی سکول ضلع تورغر پختونخوا۔
تحریر و تصنیف: تین کتابوں کا
اردو / عربی ترجمہ۔
حلقہ ارادت حضرت قاری نور محمد نور اللہ مرقدہ سے ہے
امین اشعر –
تحریک اسلامی کے فعال رکن
شاگرد رشید ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری 2002 تا موجودہ
ایم اے اکنامکس و فائنس
ایم اے سوشیالوجی
سی اے آرٹیکل کمپلیٹڈ
اکیس سالہ تجربہ بحیثیت اکاونٹس مینیجر
فائنینشل سافٹ وئیر کنسلٹینٹ اینڈ بزنس اینالسٹ
فعال متوسل جناب حضرت قاری نور محمد صاحب نور اللہ مرقدہ و صاحبزادہ قاری صاحب
محمد احمد حافظ–
فاضل درس نظامی : جامعہ خیرالمدارس
وفاق المدارس العربیہ پاکستان
مدیر : ماہنامہ “وفاق المدارس”-کراچی
حضرت قاری صاحب نور محمد نور اللہ مرقدہ کے فعال و قریبی حلقہ کے فرد اور اب جناب حضرت مفتی محمد خالد صاحب دامت برکاتہ کے قریبی متوسلین میں شمار ہوتے ہیں-
محمد علی
فاضل درس نظامی جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاون
رد مغرب کی علمی تحریک کا حصہ ہیں ،
محمد عمر
درس نظامی (سابعہ) جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاون کراچی
تفہیم مغرب کے فعال طالب علم او لیول تک عصری علوم حاصل کیئے
–
محمد ابراہیم
درس نظامی (سابعہ ) جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاون کراچی
تفہیم مغرب کے طالب علم
–
حسین بن ادریس
درس نظامی (ثالثہ)- جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاون کراچی
ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری کے تفہیم مغرب سرکل سے عرصہ تین سال سے فعال وابستگی اور اب جامعہ العلوم میں معاصر طلبا کو تفہیم مغرب پر کام کر رہے ہیں
ابو ہریرہ —-
درس نظامی جامعہ معہد الخلیل بہادر آباد کراچی
تخصص فی الافتاء – معہد الخلیل بہادر آباد کراچی
-جاوید احمد شیخ
الیکٹرانک انجینئر – این ای ڈی
ایم بی اے – آئی بے ائے
کارپوریٹ مینیجمنٹ کا تیس سالہ تجربہ
غلبہ دین کی جد و جہد کے فعال کارکن
سرمایہ دارانہ نظام کے رد کیلئے تفہیم مغرب کورسز پڑھاتے ہیں
حضرت قاری نور محمد صاحب نور اللہ مرقدہ سی بیعت رہے اور اب جناب حضرت مفتہ محمد خالد نور سے بیعت ہیں-
سلمان علی–
ایم ایس۔ ماس کمیونیکیشن
پبلک ریلیشنز ، الیکٹرانک و پرنٹ صحافت، کا 20 سالہ تجربہ
غلبہ دین اور مغرب کے رد کی جدوجہد کا نظریاتی کارکن و طالب علم
mailto:info@workinggrouponafghaneconomy.com